ایم تقی عثمانی
|
(چنانچہ اللہ کے دعا سننے کا وہ واقعہ یاد کرو) جب عمران کی بیوی نے کہا تھا کہ : یا رب ! میں نے نذر مانی ہے کہ میرے پیٹ میں جو بچہ ہے میں اسے ہر کام سے آزاد کر کے تیرے لیے وقف رکھوں گی۔ میری اس نذر کو قبول فرما۔ بیشک تو سننے والا ہے، ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔
|
ابو الاعلی مودودی
|
(وہ اُس وقت سن رہا تھا) جب عمران کی عورت کہہ رہی تھی کہ، "میرے پروردگار! میں اس بچے کو جو میرے پیٹ میں ہے تیری نذر کرتی ہوں، وہ تیرے ہی کام کے لیے وقف ہوگا میری اس پیشکش کو قبول فرما تو سننے اور جاننے والا ہے"
|
احمد رضا خان
|
جب عمران کی بی بی نے عرض کی اے رب میرے! میں تیرے لئے منت مانتی ہو جو میرے پیٹ میں ہے کہ خالص تیری ہی خدمت میں رہے تو تو مجھ سے قبول کرلے بیشک تو ہی سنتا جانتا،
|
احمد علی
|
جب عمران کی عورت نے کہا اے میرے رب جو کچھ میرے پیٹ میں ہے سب سے آزاد کر کے میں نےتیری نذر کیا سو تو مجھ سے قبول فرما بے شک تو ہی سننے والا جاننے والا ہے
|
فتح جالندھری
|
(وہ وقت یاد کرنے کے لائق ہے) جب عمران کی بیوی نے کہا کہ اے پروردگار جو (بچہ) میرے پیٹ میں ہے میں اس کو تیری نذر کرتی ہوں اسے دنیا کے کاموں سے آزاد رکھوں گی تو (اسے) میری طرف سے قبول فرما توتو سننے والا (اور) جاننے والا ہے
|
طاہر القادری
|
اور (یاد کریں) جب عمران کی بیوی نے عرض کیا: اے میرے رب! جو میرے پیٹ میں ہے میں اسے (دیگر ذمہ داریوں سے) آزاد کر کے خالص تیری نذر کرتی ہوں سو تو میری طرف سے (یہ نذرانہ) قبول فرما لے، بیشک تو خوب سننے خوب جاننے والا ہے،
|
علامہ جوادی
|
اس وقت کو یاد کرو جب عمران علیھ السّلام کی زوجہ نے کہا کہ پروردگار میں نے اپنے شکم کے بّچے کو تیرے گھر کی خدمت کے لئے نذر کردیا ہے اب تو قبول فرمالے کہ تو ہر ایک کی سننے والا اور نیتوں کا جاننے والا ہے
|
ایم جوناگڑھی
|
جب عمران کی بیوی نے کہا کہ اے میرے رب! میرے پیٹ میں جو کچھ ہے، اسے میں نے تیرے نام آزاد کرنے کی نذر مانی، تو میری طرف سے قبول فرما! یقیناً تو خوب سننے واﻻ اور پوری طرح جاننے واﻻ ہے
|
حسین نجفی
|
(اس وقت کو یاد کرو) جب عمران کی بیوی نے کہا اے میرے پروردگار! جو بچہ میرے پیٹ میں ہے اسے میں (دنیا کے کاموں سے) آزاد کرکے (خانہ کعبہ کی) جاروب کشی اور تیری عبادت کے لئے تیری بارگاہ میں نذر کرتی ہوں تو میری (نذر) قبول فرما۔ بے شک تو بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
|
M.Daryabadi:
|
Recall what time the wife of 'lmran said my Lord verily have vowed unto Thee that which is in my belly to be dedicated; accept Thou then of me. Verily Thou! Thou art the Hearer, the Knower.
|
M.M.Pickthall:
|
(Remember) when the wife of Imran said: My Lord I have vowed unto Thee that which is in my belly as a consecrated (offering). Accept it from me. Lo! Thou, only Thou, art the Hearer, the Knower!
|
Saheeh International:
|
[Mention, O Muhammad], when the wife of 'Imran said, "My Lord, indeed I have pledged to You what is in my womb, consecrated [for Your service], so accept this from me. Indeed, You are the Hearing, the Knowing."
|
Shakir:
|
When a woman of Imran said: My Lord! surely I vow to Thee what is in my womb, to be devoted (to Thy service); accept therefore from me, surely Thou art the Hearing, the Knowing.
|
Yusuf Ali:
|
Behold! a woman of 'Imran said: "O my Lord! I do dedicate unto Thee what is in my womb for Thy special service: So accept this of me: For Thou hearest and knowest all things."
|
منفرد یا الگ آیت:جس کا پچھلی ایت یا آیات سے کوئی تسلسل نہیں۔ ایک الگ بات یا موضوع کے بارے میں ہے
تاریخی ایت: ایک ایسی آیت جس میں گذشتہ دور میں ہونے والے واقعات ہوتے ہیں
مریم علیہ سلام کے بارے میں۔ اُن کی ماں کی دعا جو مریم کی پیدائش سے پہلے کی گی