Home-ویب پیج

Chapter No 2-پارہ نمبر                   The Cow-2 سورت البقرۃ Ayah No-182 ایت نمبر

فَمَنْ خَافَ مِنْ مُّوْصٍ جَنَفًا اَوْ اِثْمًا فَاَصْلَحَ بَیْنَهُمْ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠
آسان اُردو پھر جس کو ایک وصیت کرنے والے سےکسی جانبداری(حق تلفی) یا گناہ کا خوف( اندیشہ) ہوا ، ( کہ مرنے والے نے دستور کے مطابق وصیت نہیں کی ) پھر وہ (وصیت کو سننے والا) ان (متاثرہ لوگوں) میں صلح کرواتا ہے، تو اس پر کوئی گناہ نہیں بے شک! اللہ غفور(معاف کرنے والا اور)رحیم( درگذر کرنے والا)ہے
(آسان اُردو ترجمے میں بریکٹ میں لکھے الفاظ، قرآن کی عبارت کا حصہ نہیں۔ یہ صرف فقرہ مکمل کرنے اور سمجھانے کے لیےہیں)
===============================
ایم تقی عثمانی ہاں اگر کسی شخص کو یہ اندیشہ ہو کہ کوئی وصیت کرنے والا بےجا طرف داری یا گناہ کا ارتکاب کر رہا ہے، اور وہ متعلقہ آدمیوں کے درمیان صلح کرا دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں بیشک اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
ابو الاعلی مودودی البتہ جس کو یہ اندیشہ ہو کہ وصیت کرنے والے نے نادانستہ یا قصداً حق تلفی کی ہے، اور پھر معاملے سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان وہ اصلاح کرے، تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے، اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے
احمد رضا خان پھر جسے اندیشہ ہوا کہ وصیت کرنے والے نے کچھ بے انصافی یا گناہ کیا تو اس نے ان میں صلح کرادی اس پر کچھ گناہ نہیں بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
احمد علی پس جو وصیت کرنے والے سے طرف داری یا گناہ کا خوف کرے پھر ان کے درمیان اصلاح کر دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں بے شک الله بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے
فتح جالندھری اگر کسی کو وصیت کرنے والے کی طرف سے (کسی وارث کی) طرفداری یا حق تلفی کا اندیشہ ہو تو اگر وہ (وصیت کو بدل کر) وارثوں میں صلح کرادے تو اس پر کچھ گناہ نہیں۔ بےشک خدا بخشنے والا (اور) رحم والا ہے
طاہر القادری پس اگر کسی شخص کو وصیّت کرنے والے سے (کسی کی) طرف داری یا (کسی کے حق میں) زیادتی کا اندیشہ ہو پھر وہ ان کے درمیان صلح کرادے تو اس پر کوئی گناہ نہیں، بیشک اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے،
علامہ جوادی پھر اگر کوئی شخص وصیت کرنے والے کی طرف سے طرفداری یا ناانصافی کا خوف رکھتاہو اور وہ ورثہ میں صلح کرادے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے. اللہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے
ایم جوناگڑھی ہاں جو شخص وصیت کرنے والے کی جانب داری یا گناه کی وصیت کردینے سے ڈرے پس وه ان میں آپس میں اصلاح کرادے تو اس پر گناه نہیں، اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے
حسین نجفی اب جو شخص کسی وصیت کرنے والے کی طرف سے کسی (وارث) کی حق تلفی یا گناہ کا خوف محسوس کرے اور ان (ورثہ) کے درمیان اصلاح (سمجھوتہ) کرا دے، تو اس پر (اس ردوبدل کرنے کا) کوئی گناہ نہیں ہے۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
=========================================
M.Daryabadi: How beit whosoever apprehendeth from the testator a mistake or a sin and thereupon he maketh up the matter between them, on him there shall be no sin; verily Allah is Forgiving, Merciful.
M.M.Pickthall: But he who feareth from a testator some unjust or sinful clause, and maketh peace between the parties, (it shall be) no sin for him. Lo! Allah is Forgiving, Merciful
Saheeh International: But if one fears from the bequeather [some] error or sin and corrects that which is between them, there is no sin upon him. Indeed, Allah is Forgiving and Merciful.
Shakir: But he who fears an inclination to a wrong course or an act of disobedience on the part of the testator, and effects an agreement between the parties, there is no blame on him. Surely Allah is Forgiving, Merciful.
Yusuf Ali: But if anyone fears partiality or wrong-doing on the part of the testator, and makes peace between (The parties concerned), there is no wrong in him: For Allah is Oft-forgiving, Most Merciful.
======================================
 

آیت کے متعلق اہم نقاط

محکم ایت ۔ ایت کی تسلسل کی وجہ سے
ایت کا پچھلی ایت سے تسلسل ہے
وصیت کے بارے میں