Home-ویب پیج

Chapter No 5-پارہ نمبر              Women-4 سورت النساء Ayah No-92 ایت نمبر

وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ اَنْ یَّقْتُلَ مُؤْمِنًا اِلَّا خَطَئًا١ۚ وَ مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَئًا فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَّ دِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّصَّدَّقُوْا١ؕ فَاِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ١ؕ وَ اِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍۭ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهُمْ مِّیْثَاقٌ فَدِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖ وَ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ١ۚ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَهْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ تَوْبَةً مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
آسان اُردو اور ایک مومن کے لیے (جائز) نہیں کہ وہ ایک مومن کو قتل کر دے ماسوائے غلطی کے اور جو(انسان) ایک مومن کو غلطی سے قتل کر ڈالے پھر وہ(قاتل) ایک مومن غلام کو آزاد کرے، اور اُس(مقتول) کے اہل و عیال کو خون بہا بھی دے، ماسوائے کہ وہ (مقتول کے اہل و عیال اُس خون بہا کو) صدقہ( خیرات )کر دیں پھر اگر وہ (مقتول) اُن لوگوں سے ہو جو تمہارے دشمن ہوں اور وہ (مقتول)مومن ہو، تو پھر (سزا کے طور پر) ایک غلام مومن آزاد کرنا ہو گا اور اگر وہ (مقتول) اُن لوگوں سے ہو (کہ)تمہارے درمیان اور اُن(لوگوں) کے درمیان ایک معاہدہ ہو، پھر خون بہا اُس کے اہل و عیال کی طرف ادا کرنا ہو گا اور ایک غلام مومن کو آزاد کرنا ہو گا پھرجو(انسان وسائل) نہ پائے (یعنی غریب ہو) پھر وہ دو مہینے لگاتار روزے رکھے گا یہ اللہ کی طرف سے ایک معافی ہےاور اللہ جاننے والا عقلمند ہے
(آسان اُردو ترجمے میں بریکٹ میں لکھے الفاظ، قرآن کی عبارت کا حصہ نہیں۔ یہ صرف فقرہ مکمل کرنے اور سمجھانے کے لیےہیں)
===============================
ایم تقی عثمانی کسی مسلمان کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ کسی دسرے مسلمان کو قتل کرے، الا یہ کہ غلطی سے ایسا ہوجائے۔ اور جو شخص کسی مسلمان کو غلطی سے قتل کر بیٹھے تو اس پر فرض ہے کہ وہ ایک مسلمان غلام آزاد کرے اور دیت (یعنی خون بہا) مقتول کے وارثوں کو پہنچائے، الا یہ کہ وہ معاف کردیں۔ اور اگر مقتول کسی ایسی قوم سے تعلق رکھتا ہو جو تمہاری دشمن ہے، مگر وہ خود مسلمان ہو تو بس ایک مسلمان غلام کو آزاد کرنا فرض ہے، (خون بہا دینا واجب نہیں) ۔ اور اگر مقتول ان لوگوں میں سے ہو جو (مسلمان نہیں، مگر) ان کے اور تمہارے درمیان کوئی معاہدہ ہے تو بھی یہ فرض ہے کہ خوں بہا اس کے وارثوں تک پہنچایا جائے، اور ایک مسلمان غلام کو آزاد کیا جائے۔ ہاں اگر کسی کے پاس غلام نہ ہو تو اس پر فرض ہے کہ دو مہینے تک مسلسل روزے رکھے۔ یہ توبہ کا طریقہ ہے جو اللہ نے مقرر کیا ہے، اور اللہ علیم و حکیم ہے۔
ابو الاعلی مودودی کسی مومن کا یہ کام نہیں ہے کہ دوسرے مومن کو قتل کرے، الا یہ کہ اُس سے چوک ہو جائے، اور جو شخص کسی مومن کو غلطی سے قتل کر دے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ ایک مومن کو غلامی سے آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو خونبہا دے، الا یہ کہ وہ خونبہا معاف کر دیں لیکن اگر وہ مسلمان مقتول کسی ایسی قوم سے تھا جس سے تمہاری دشمنی ہو تو اس کا کفارہ ایک مومن غلام آزاد کرنا ہے اور اگر وہ کسی ایسی غیرمسلم قوم کا فرد تھا جس سے تمہارا معاہدہ ہو تو اس کے وارثوں کو خون بہا دیا جائے گا اور ایک مومن غلام کو آزاد کرنا ہوگا پھر جو غلام نہ پائے وہ پے در پے دو مہینے کے روزے رکھے یہ اِس گناہ پر اللہ سے توبہ کرنے کا طریقہ ہے اور اللہ علیم و دانا ہے
احمد رضا خان اور مسلمانوں کو نہیں پہنچتا کہ مسلمان کا خون کرے مگر ہاتھ بہک کر اور جو کسی مسلمان کو نادانستہ قتل کرے تو اس پر ایک مملوک مسلمان کا آزاد کرنا ہے اور خون بہا کر مقتول کے لوگوں کو سپرد کی جائے مگر یہ کہ وہ معاف کردیں پھر اگر وہ اس قوم سے ہو جو تمہاری دشمن ہے اور خود مسلمان ہے تو صرف ایک مملوک مسلمان کا آزاد کرنا اور اگر وہ اس قوم میں ہو کہ تم میں ان میں معاہدہ ہے تو اس کے لوگوں کو خوں بہا سپرد کیا جائے اور ایک مسلمان مملوک آزاد کرنا تو جس کا ہاتھ نہ پہنچے وہ لگاتار دو مہینے کے روزے یہ اللہ کے یہاں اس کی توبہ ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے،
احمد علی اور مسلمانوں کا یہ کام نہیں کہ کسی مسلمان کو قتل کرے مگر غلطی سے اور جو مسلمان کو غلطی سے قتل کرے تو ایک مسلمان کی گردن آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے مگر یہ کہ وہ خون بہا معاف کر دیں پھر اگر وہ مسلمان مقتول کسی ایسی قوم میں تھا جس سے تمہاری دشمنی ہے تو ایک مومن غلام آزاد کرنا ہے اور اگر وہ مقتول مسلمان کسی ایسی قوم میں سے تھا جس سے تمہارا معاہدہ ہے تو اس کے وارثوں کو خون بہا دیا جائے گا اور ایک مومن غلام کو آزاد کرنا ہوگا پھر جو غلام نہ پائے وہ پے درپے دو مہینے کے روزے رکھے الله سےگناہ بخشوانے کے لیے اور الله جاننے والا حکمت والا ہے
فتح جالندھری اور کسی مومن کو شایان نہیں کہ مومن کو مار ڈالے مگر بھول کر اور جو بھول کر بھی مومن کو مار ڈالے تو (ایک تو) ایک مسلمان غلام آزاد کردے اور (دوسرے) مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے ہاں اگر وہ معاف کردیں (تو ان کو اختیار ہے) اگر مقتول تمہارے دشمنوں کی جماعت میں سے ہو اور وہ خود مومن ہو تو صرف ایک مسلمان غلام آزاد کرنا چاہیئے اور اگر مقتول ایسے لوگوں میں سے ہو جن میں اور تم میں صلح کا عہد ہو تو وارثان مقتول کو خون بہا دینا اور ایک مسلمان غلام آزاد کرنا چاہیئے اور جس کو یہ میسر نہ ہو وہ متواتر دو مہینے کے روزے رکھے یہ (کفارہ) خدا کی طرف سے (قبول) توبہ (کے لئے) ہے اور خدا (سب کچھ) جانتا اور بڑی حکمت والا ہے
طاہر القادری اور کسی مسلمان کے لئے (جائز) نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو قتل کر دے مگر (بغیر قصد) غلطی سے، اور جس نے کسی مسلمان کو نادانستہ قتل کر دیا تو (اس پر) ایک مسلمان غلام / باندی کا آزاد کرنا اور خون بہا (کا ادا کرنا) جو مقتول کے گھر والوں کے سپرد کیا جائے (لازم ہے) مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں، پھر اگر وہ (مقتول) تمہاری دشمن قوم سے ہو اور وہ مومن (بھی) ہو تو (صرف) ایک غلام / باندی کا آزاد کرنا (ہی لازم) ہے اور اگر وہ (مقتول) اس قوم میں سے ہو کہ تمہارے اور ان کے درمیان (صلح کا) معاہدہ ہے تو خون بہا (بھی) جو اس کے گھر والوں کے سپرد کیا جائے اور ایک مسلمان غلام / باندی کا آزاد کرنا (بھی لازم) ہے۔ پھر جس شخص کو (غلام / باندی) میسر نہ ہو تو (اس پر) پے در پے دو مہینے کے روزے (لازم) ہیں۔ اللہ کی طرف سے (یہ اس کی) توبہ ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے،
علامہ جوادی اور کسی مومن کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ کسی مومن کو قتل کردے مگر غلطی سے اور جو غلطی سے قتل کردے اسے چاہئے کہ ایک غلام آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو دیت دے مگر یہ کہ وہ معاف کردیں پھر اگر مقتول ایسی قوم سے ہے جو تمہاری دشمن ہے اور(اتفاق سے) خود مومن ہے تو صرف غلام آزاد کرنا ہوگا اور اگر ایسی قوم کا فرد ہے جس کا تم سے معاہدہ ہے تو اس کے اہل کو دیت دینا پڑے گی اور ایک مومن غلام آزاد کرنا ہوگا اور غلام نہ ملے تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا ہوں گے یہی اللہ کی طرف سے توبہ کا راستہ ہے اور اللہ سب کی نیتوں سے باخبر ہے اور اپنے احکام میں صاحب هحکمت بھی ہے
ایم جوناگڑھی کسی مومن کو دوسرے مومن کا قتل کر دینا زیبا نہیں مگر غلطی سے ہو جائے (تو اور بات ہے)، جو شخص کسی مسلمان کو بلا قصد مار ڈالے، اس پر ایک مسلمان غلام کی گردن آزاد کرنا اور مقتول کے عزیزوں کو خون بہا پہنچانا ہے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ وه لوگ بطور صدقہ معاف کر دیں اور اگر مقتول تمہاری دشمن قوم کا ہو اور ہو وه مسلمان، تو صرف ایک مومن غلام کی گردن آزاد کرنی ﻻزمی ہے۔ اور اگر مقتول اس قوم سے ہو کہ تم میں اور ان میں عہد و پیماں ہے تو خون بہا ﻻزم ہے، جو اس کے کنبے والوں کو پہنچایا جائے اور ایک مسلمان غلام کا آزاد کرنا بھی (ضروری ہے)، پس جو نہ پائے اس کے ذمے دو مہینے کے لگاتار روزے ہیں، اللہ تعالیٰ سے بخشوانے کے لئےاور اللہ تعالیٰ بخوبی جاننے واﻻ اور حکمت واﻻ ہے
حسین نجفی کسی مسلمان کے لئے روا نہیں ہے کہ وہ کسی مسلمان کو قتل کرے مگر غلطی سے۔ اور جو کوئی کسی مؤمن کو غلطی سے قتل کرے (تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ) ایک مؤمن غلام آزاد کیا جائے اور خون بہا اس کے گھر والوں (وارثوں) کو ادا کیا جائے، مگر یہ کہ وہ لوگ خود (خون بہا) معاف کر دیں۔ پھر اگر مقتول تمہاری دشمن قوم سے تعلق رکھتا ہو، مگر وہ خود مسلمان ہو تو پھر (اس کا کفارہ) ایک مؤمن غلام کا آزاد کرنا ہے اور اگر وہ (مقتول) ایسی (غیر مسلم) قوم کا فرد ہو جس کے اور تمہارے درمیان (جنگ نہ کرنے کا) معاہدہ ہے۔ تو (کفارہ میں) ایک خون بہا اس کے وارثوں کے حوالے کیا جائے گا۔ اور ایک مسلمان غلام بھی آزاد کیا جائے گا اور جس کو (غلام) میسر نہ ہو تو وہ مسلسل دو مہینے روزے رکھے گا۔ یہ اللہ کی طرف سے (اس گناہ کی) توبہ مقرر ہے۔ خدا بڑا جاننے والا اور بڑا حکمت والا ہے۔
=========================================
M.Daryabadi: It is not for a believer to slay a believer except by a mischance; and whosoever slayeth a believer by mischance on him is the setting free of a believing bondman and blood-wit to be delivered to his family except that they forego. Then if he be of a people hostile unto you and is himself a believer, then the setting free of a believing bondman; and if he be of a people between man whom and you is a bond, then the bloodwit to be delivered to his family and the setting free of a believing bondman. Then whosoever findeth not the wherewithal, on him is the fasting for two months in succession: a penance from Allah. And Allah is ever Knowing, Wise.
M.M.Pickthall: It is not for a believer to kill a believer unless (it be) by mistake. He who hath killed a believer by mistake must set free a believing slave, and pay the blood money to the family of the slain, unless they remit it as a charity. If he (the victim) be of a people hostile unto you, and he is a believer, then (the penance is) to set free a believing slave. And if he cometh of a folk between whom and you there is a covenant, then the blood money must be paid unto his folk and (also) a believing slave must be set free. And whoso hath not the wherewithal must fast two consecutive months. A penance from Allah. Allah is Knower, Wise.
Saheeh International: And never is it for a believer to kill a believer except by mistake. And whoever kills a believer by mistake - then the freeing of a believing slave and a compensation payment presented to the deceased's family [is required] unless they give [up their right as] charity. But if the deceased was from a people at war with you and he was a believer - then [only] the freeing of a believing slave; and if he was from a people with whom you have a treaty - then a compensation payment presented to his family and the freeing of a believing slave. And whoever does not find [one or cannot afford to buy one] - then [instead], a fast for two months consecutively, [seeking] acceptance of repentance from Allah. And Allah is ever Knowing and Wise.
Shakir: And it does not behoove a believer to kill a believer except by mistake, and whoever kills a believer by mistake, he should free a believing slave, and blood-money should be paid to his people unless they remit it as alms; but if he be from a tribe hostile to you and he is a believer, the freeing of a believing slave (suffices), and if he is from a tribe between whom and you there is a convenant, the blood-money should be paid to his people along with the freeing of a believing slave; but he who cannot find (a slave) should fast for two months successively: a penance from Allah, and Allah is Knowing, Wise.
Yusuf Ali: Never should a believer kill a believer; but (If it so happens) by mistake, (Compensation is due): If one (so) kills a believer, it is ordained that he should free a believing slave, and pay compensation to the deceased's family, unless they remit it freely. If the deceased belonged to a people at war with you, and he was a believer, the freeing of a believing slave (Is enough). If he belonged to a people with whom ye have treaty of Mutual alliance, compensation should be paid to his family, and a believing slave be freed. For those who find this beyond their means, (is prescribed) a fast for two months running: by way of repentance to Allah: for Allah hath all knowledge and all wisdom.
======================================
 

آیت کے متعلق اہم نقاط


واضح محکم اور عالمگیر اصول
آیت کے مطابق دیت ہر قتل پر نہیں بلکہ صرف قتل خطاء کے لیے ہے
اور اسی طرح دو مہینے کے روزوں کا کفارہ بھی قتل خطاء کا ہے
اگلی ایت میں قتل عمداَ کو واضح کر دیا گیا ہے