Home-ویب پیج

Chapter No 3-پارہ نمبر                   The Cow-2 سورت البقرۃ Ayah No-280 ایت نمبر

وَ اِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَیْسَرَةٍ١ؕ وَ اَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
آسان اُردو اور اگر (تمہارا) قرض دار مالی تنگی والا ہے ، پھر آ سودگی( کے وقت) تک(قرضہ دار کے مالی حالات ٹھیک ہونے تک) مہلت دو ( پیسے کا مطالبہ ملتوی کر دو) ؛ اور اگر تم (قرضہ دار کے مالی حالات کی خرابی کی وجہ سے دیا ہو ا قرضہ) صدقہ کر دو تو تمہارے لیے بہت بہتر ہے اگر تم اس(حقیقت کو )جان سکتے ہو
(آسان اُردو ترجمے میں بریکٹ میں لکھے الفاظ، قرآن کی عبارت کا حصہ نہیں۔ یہ صرف فقرہ مکمل کرنے اور سمجھانے کے لیےہیں)
===============================
ایم تقی عثمانی اور اگر کوئی تنگدست (قرض دار) ہو تو اس کا ہاتھ کھلنے تک مہلت دینی ہے، اور صدقہ ہی کردو تو یہ تمہارے حق میں کہیں زیادہ بہتر ہے، بشرطیکہ تم کو سمجھ ہو۔
ابو الاعلی مودودی تمہارا قرض دار تنگ دست ہو، تو ہاتھ کھلنے تک اُسے مہلت دو، اور جو صدقہ کر دو، تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے، اگر تم سمجھو
احمد رضا خان اور اگر قرضدار تنگی والا ہے تو اسے مہلت دو آسانی تک، اور قرض اس پر بالکل چھوڑ دینا تمہارے لئے اور بھلا ہے اگر جانو
احمد علی اور اگر وہ تنگ دست ہے تو آسودہ حالی تک مہلت دینی چاہیئے اور بخش دو تو تمہارے لیے بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو
فتح جالندھری اور اگر قرض لینے والا تنگ دست ہو تو (اسے) کشائش (کے حاصل ہونے) تک مہلت (دو) اور اگر (زر قرض) بخش ہی دو توتمہارے لئے زیادہ اچھا ہے بشرطیکہ سمجھو
طاہر القادری اور اگر قرض دار تنگدست ہو تو خوشحالی تک مہلت دی جانی چاہئے، اور تمہارا (قرض کو) معاف کر دینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں معلوم ہو (کہ غریب کی دل جوئی اﷲ کی نگاہ میں کیا مقام رکھتی ہے)،
علامہ جوادی اور اگر تمہارا مقروض تنگ دست ہے تو اسے وسعت حال تک مہلت دی جائے گی اور اگرتم معاف کردو گے توتمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے بشرطیکہ تم اسے سمجھ سکو
ایم جوناگڑھی اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہئے اور صدقہ کرو تو تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے، اگر تم میں علم ہو
حسین نجفی اور اگر (مقروض) تنگ دست ہے تو اسے فراخ دستی تک مہلت دینا ہوگی۔ اور اگر (قرضہ معاف کرکے) خیرات کرو۔ تو یہ چیز تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔
=========================================
M.Daryabadi: And if one be in difficulties, then let there be and deferment until easiness. But if ye forego, it were better for you if ye knew.
M.M.Pickthall: And if the debtor is in straitened circumstances, then (let there be) postponement to (the time of) ease; and that ye remit the debt as alms giving would be better for you if ye did but know.
Saheeh International: And if someone is in hardship, then [let there be] postponement until [a time of] ease. But if you give [from your right as] charity, then it is better for you, if you only knew.
Shakir: And if (the debtor) is in straitness, then let there be postponement until (he is in) ease; and that you remit (it) as alms is better for you, if you knew.
Yusuf Ali: If the debtor is in a difficulty, grant him time Till it is easy for him to repay. But if ye remit it by way of charity, that is best for you if ye only knew.
======================================

آیت کے متعلق اہم نقاط

آیت کا پچھلی آیت یا آیات سے تسلسل ہے یعنی ایک عنوان یا بات ہے جو کہ تسلسل سے ہو رہی ہے
محکم: ایک ایسی ایت جس میں کوئی چیز کرنے یہ نہ کرنے کا حکم ہوتا ہے.کوئی ایت پوری کی پوری محکم ہو سکتی ہے یا مذکورہ ایت کا کوئی حصہ محکم ہو سکتا ہے
سودکے احکامات
سود اور صدقہ