Home-ویب پیج

Chapter No 3-پارہ نمبر                   The Cow-2 سورت البقرۃ Ayah No-264 ایت نمبر

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰى١ۙ كَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَهٗ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْهِ تُرَابٌ فَاَصَابَهٗ وَابِلٌ فَتَرَكَهٗ صَلْدًا١ؕ لَا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّمَّا كَسَبُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ
آسان اُردو اے ایمان والو! اپنے (کیئے ہوئے) صدقات کو جتلا کر اور (لوگوں کو )تکلیف دے کر برباد نہ کرو جیسے کہ وہ (شخص) جو اپنا مال خرچ کرتا ہے لوگوں کے دکھلاوے کو اور اللہ اور یومِ آخر پر ایمان نہیں رکھتا ہےپھر اُس کی مثال جیسے کہ مثال ہے ایک چٹان کی اُس پر مٹی (پڑی ہوئی) ہو : پھرایک بارشی طوفان اُس(چٹان) پر پڑے، پھر اس کو صاف کر ڈالے وہ ( یعنی ایسے لوگ) اُس میں سے کسی شئے پر کوئی طاقت نہیں رکھتے ہیں جو وہ کماتے (عمل کرتے)ہیں اوراللہ کفر(انکار) کرنے والوں کو ہدایت نہیں دیتا ہے
(آسان اُردو ترجمے میں بریکٹ میں لکھے الفاظ، قرآن کی عبارت کا حصہ نہیں۔ یہ صرف فقرہ مکمل کرنے اور سمجھانے کے لیےہیں)
===============================
ایم تقی عثمانی اے ایمان والو اپنے صدقات کو احسان جتلا کر اور تکلیف پہنچا کر اس شخص کی طرح ضائع مت کرو جو اپنا مال لوگوں کو دکھانے کے لیے خرچ کرتا ہے اور اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ چنانچہ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چکنی چٹان پر مٹی جمی ہو، پھر اس پر زور کی بارش پڑے اور اس (مٹی کو بہا کر چٹان) کو (دوبارہ) چکنی بنا چھوڑے۔ ایسے لوگوں نے جو کمائی کی ہوتی ہے وہ ذرا بھی ان کے ہاتھ نہیں لگتی، اور اللہ (ایسے) کافروں کو ہدایت تک نہیں پہنچاتا۔
ابو الاعلی مودودی اے ایمان لانے والو! اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور دکھ دے کر اُس شخص کی طرح خاک میں نہ ملا دو، جو اپنا مال محض لوگوں کے دکھانے کو خرچ کرتا ہے اور نہ اللہ پر ایما ن رکھتا ہے، نہ آخرت پر اُس کے خرچ کی مثال ایسی ہے، جیسے ایک چٹان تھی، جس پر مٹی کی تہہ جمی ہوئی تھی اس پر جب زور کا مینہ برسا، تو ساری مٹی بہہ گئی اور صاف چٹان کی چٹان رہ گئی ایسے لوگ اپنے نزدیک خیرات کر کے جو نیکی کماتے ہیں، اس سے کچھ بھی اُن کے ہاتھ نہیں آتا، اور کافروں کو سیدھی راہ دکھانا اللہ کا دستور نہیں ہے
احمد رضا خان اے ایمان والوں اپنے صدقے باطل نہ کردو احسان رکھ کر اور ایذا دے کر اس کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور اللہ اور قیامت پر ایمان نہ لائے، تو اس کی کہاوت ایسی ہے جیسے ایک چٹان کہ اس پر مٹی ہے اب اس پر زور کا پانی پڑا جس نے اسے نرا پتھر کر چھوڑا اپنی کمائی سے کسی چیز پر قابو نہ پائیں گے، اور اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا،
احمد علی اے ایمان والو! احسان رکھ کر اور ایذا دے کے اپنی خیرات کو ضائع نہ کرو اس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھانے کو خرچ کرتا ہے اور الله پر اور قیامت کے دن پر یقین نہیں رکھتا سو اس کی مثال ایسی ہے جیسے صاف پتھر کہ اس پر کچھ مٹی پڑی ہو پھر اس پر زور کا مینہ برساپھر اسی کو بالکل صاف کر دیا ایسے لوگوں کو اپنی کمائی ذرا ہاتھ بھی نہ لگے گی اور الله کافروں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا
فتح جالندھری مومنو! اپنے صدقات (وخیرات) احسان رکھنے اور ایذا دینے سے اس شخص کی طرح برباد نہ کردینا۔ جو لوگوں کو دکھاوے کے لئے مال خرچ کرتا ہے اور خدا اور روز آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ تو اس (کے مال) کی مثال اس چٹان کی سی ہے جس پر تھوڑی سی مٹی پڑی ہو اور اس پر زور کا مینہ برس کر اسے صاف کر ڈالے۔ (اسی طرح) یہ (ریاکار) لوگ اپنے اعمال کا کچھ بھی صلہ حاصل نہیں کرسکیں گے۔ اور خدا ایسے ناشکروں کو ہدایت نہیں دیا کرتا
طاہر القادری اے ایمان والو! اپنے صدقات (بعد ازاں) احسان جتا کر اور دُکھ دے کر اس شخص کی طرح برباد نہ کر لیا کرو جو مال لوگوں کے دکھانے کے لئے خرچ کرتا ہے اور نہ اﷲ پر ایمان رکھتا ہے اور نہ روزِ قیامت پر، اس کی مثال ایک ایسے چکنے پتھر کی سی ہے جس پر تھوڑی سی مٹی پڑی ہو پھر اس پر زوردار بارش ہو تو وہ اسے (پھر وہی) سخت اور صاف (پتھر) کر کے ہی چھوڑ دے، سو اپنی کمائی میں سے ان (ریاکاروں) کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آئے گا، اور اﷲ کافر قوم کو ہدایت نہیں فرماتا،
علامہ جوادی ایمان والو اپنے صدقات کو منّت گزاری اور اذیت سے برباد نہ کرو اس شخص کی طرح جو اپنے مال کو دنیا دکھانے کے لئے صرف کرتاہے اور اس کا ایمان نہ خدا پر ہے اور نہ آخرت پر اس کی مثال اس صاف چٹان کی ہے جس پر گرد جم گئی ہو کہ تیز بارش کے آتے ہی بالکل صاف ہوجائے یہ لوگ اپنی کمائی پر بھی اختیار نہیں رکھتے اور اللہ کافروں کی ہدایت بھی نہیں کرتا
ایم جوناگڑھی اے ایمان والو! اپنی خیرات کو احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کر برباد نہ کرو! جس طرح وه شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور نہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھے نہ قیامت پر، اس کی مثال اس صاف پتھر کی طرح ہے جس پر تھوڑی سی مٹی ہو پھر اس پر زوردار مینہ برسے اور وه اسے بالکل صاف اور سخت چھوڑ دے، ان ریاکاروں کو اپنی کمائی میں سے کوئی چیز ہاتھ نہیں لگتی اور اللہ تعالیٰ کافروں کی قوم کو (سیدھی) راه نہیں دکھاتا
حسین نجفی اے ایمان والو! (سائل کو) احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کر اپنے صدقہ و خیرات کو اس شخص کی طرح اکارت و برباد نہ کرو جو محض لوگوں کو دکھانے کیلئے اپنا مال خرچ کرتا ہے اور خدا اور روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ اس کی (خیرات کی) مثال اس چکنی چٹان کی سی ہے۔ جس پر کچھ خاک پڑی ہوئی ہو اور اس پر بڑے دانے والی زور کی بارش برسے۔ اور (خاک کو بہا کر لے جائے) اور اس (چٹان) کو صاف چکنا چھوڑ جائے۔ اسی طرح یہ (ریاکار) لوگ جو کچھ (صدقہ و خیرات وغیرہ) کرتے ہیں اس سے کچھ بھی ان کے ہاتھ نہیں آئے گا اور خدا کافر لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا (انہیں منزل مقصود تک نہیں پہنچاتا)۔
=========================================
M.Daryabadi: O O Ye who believe! make not your alms void by laying an obligation and by hurt, like unto him who expendeth his substance to be seen of men, and believeth not in Allah and the Last Day. The likeness of him is as the likeness of a smooth stone whereon is dust; a heavy rain falleth upon it, and leaveth it bare. They shall not have power over aught of that which they have earned and Allah shall not guide the disbelieving people.
M.M.Pickthall: O ye who believe! Render not vain your almsgiving by reproach and injury, like him who spendeth his wealth only to be seen of men and believeth not in Allah and the Last Day. His likeness is as the likeness of a rock whereon is dust of earth; a rainstorm smiteth it, leaving it smooth and bare. They have no control of aught of that which they have gained. Allah guideth not the disbelieving folk.
Saheeh International: O you who have believed, do not invalidate your charities with reminders or injury as does one who spends his wealth [only] to be seen by the people and does not believe in Allah and the Last Day. His example is like that of a [large] smooth stone upon which is dust and is hit by a downpour that leaves it bare. They are unable [to keep] anything of what they have earned. And Allah does not guide the disbelieving people.
Shakir: O you who believe! do not make your charity worthless by reproach and injury, like him who spends his property to be seen of men and does not believe in Allah and the last day; so his parable is as the parable of a smooth rock with earth upon it, then a heavy rain falls upon it, so it leaves it bare; they shall not be able to gain anything of what they have earned; and Allah does not guide the unbelieving people.
Yusuf Ali: O ye who believe! cancel not your charity by reminders of your generosity or by injury,- like those who spend their substance to be seen of men, but believe neither in Allah nor in the Last Day. They are in parable like a hard, barren rock, on which is a little soil: on it falls heavy rain, which leaves it (Just) a bare stone. They will be able to do nothing with aught they have earned. And Allah guideth not those who reject faith.
======================================
 

آیت کے متعلق اہم نقاط

ایت کا پچھلی ایت سے تسلسل ہے
خطاب ایمان والوں کو۔ ان کو ہدایت دی جا رہی ہے کہ اپنے کیے ہوے صدقات کو ضائع نہ کرو۔
محکم: ایک ایسی ایت جس میں کوئی چیز کرنے یہ نہ کرنے کا حکم ہوتا ہے.کوئی ایت پوری کی پوری محکم ہو سکتی ہے
یا مذکورہ ایت کا کوئی حصہ محکم ہو سکتا ہے دکھلاوا کرنے کی غرض سے صدقہ کرنے والوں کے لیے