ایم تقی عثمانی
|
تم پر اس میں بھی کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم عورتوں کو ایسے وقت طلاق دو جبکہ ابھی تم نے ان کو چھوا بھی نہ ہو، اور نہ ان کے لیے کوئی مہر مقرر کیا ہو، اور (ایسی صورت میں) ان کو کوئی تحفہ دو ، خوشحال شخص اپنی حیثیت کے مطابق اور غریب آدمی اپنی حیثیت کے مطابق بھلے طریقے سے یہ تحفہ دے۔ یہ نیک آدمیوں پر ایک لازمی حق ہے۔
|
ابو الاعلی مودودی
|
تم پر کچھ گنا ہ نہیں، اگر اپنی تم عورتوں کو طلاق دے دو قبل اس کے کہ ہاتھ لگانے کی نوبت آئے یا مہر مقرر ہو اس صورت میں اُنہیں کچھ نہ کچھ دینا ضرور چاہیے خوش حال آدمی اپنی مقدرت کے مطابق اور غریب اپنی مقدرت کے مطابق معروف طریقہ سے دے یہ حق ہے نیک آدمیوں پر
|
احمد رضا خان
|
تم پر کچھ مطالبہ نہیں تم عورتوں کو طلاق دو جب تک تم نے ان کو ہاتھ ن ہ لگایا ہو یا کوئی مہر مقرر کرلیا ہو اور ان کو کچھ برتنے کو دو مقدور والے پر اس کے لائق اور تنگدست پر اس کے لائق حسب دستور کچھ برتنے کی چیز یہ واجب ہے بھلائی والوں پر
|
احمد علی
|
تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو طلاق دے دو جب کہ انہیں ہاتھ بھی نہ لگایا ہو اور ان کے لیے کچھ مہر بھی مقرر نہ کیا ہو اور انہیں کچھ سامان دے دو وسعت والے پر اپنے قدر کے مطابق اور مفلس پر اپنے قدر کے مطابق سامان حسب دستور ہے نیکو کاروں پر یہ حق ہے
|
فتح جالندھری
|
اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے یا ان کا مہر مقرر کرنے سے پہلے طلاق دے دو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ ہاں ان کو دستور کے مطابق کچھ خرچ ضرور دو (یعنی) مقدور والا اپنے مقدور کے مطابق دے اور تنگدست اپنی حیثیت کے مطابق۔ نیک لوگوں پر یہ ایک طرح کا حق ہے
|
طاہر القادری
|
تم پر اس بات میں (بھی) کوئی گناہ نہیں کہ اگر تم نے (اپنی منکوحہ) عورتوں کو ان کے چھونے یا ان کے مہر مقرر کرنے سے بھی پہلے طلاق دے دی ہے تو انہیں (ایسی صورت میں) مناسب خرچہ دے دو، وسعت والے پر اس کی حیثیت کے مطابق (لازم) ہے اور تنگ دست پر اس کی حیثیت کے مطابق، (بہر طور) یہ خرچہ مناسب طریق پر دیا جائے، یہ بھلائی کرنے والوں پر واجب ہے،
|
علامہ جوادی
|
اور تم پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اگر تم نے عورتوں کو اس وقت طلاق دے دی جب کہ ان کو چھوا بھی نہیں ہے اور ان کے لئے کوئی مہر بھی معین نہیں کیا ہے البتہ انہیں کچھ مال و متاع دیدو. مالدار اپنی حیثیت کے مطابق اور غریب اپنی حیثیت کے مطابق. یہ متاع بقدر مناسب ہونا ضروری ہے کہ یہ نیک کرداروں پر ایک حق ہے
|
ایم جوناگڑھی
|
اگر تم عورتوں کو بغیر ہاتھ لگائے اور بغیر مہر مقرر کئے طلاق دے دو تو بھی تم پر کوئی گناه نہیں، ہاں انہیں کچھ نہ کچھ فائده دو۔ خوشحال اپنے انداز سے اور تنگدست اپنی طاقت کے مطابق دستور کے مطابق اچھا فائده دے۔ بھلائی کرنے والوں پر یہ ﻻزم ہے
|
حسین نجفی
|
اگر تم (اپنی) عورتوں کو ہاتھ لگانے (خلوت صحیحہ کرنے) اور حق مہر مقرر کرنے سے پہلے ہی طلاق دے دو تو اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے ہاں البتہ (بطور خرچہ) انہیں کچھ مال و متاع دے دو۔ مالدار اپنی حیثیت کے مطابق اور غریب و نادار اپنے مقدور کے موافق مناسب متاع (خرچہ) دے۔ یہ نیکوکار لوگوں کے ذمہ ایک حق ہے۔
|
M.Daryabadi:
|
No blame is on you if ye divorce women while yet ye have not touched them nor settled unto them a settlement. Benefit them on the affluent is due according to his means, and on the straitened is due according to his means. a reputable present, and duty on the well-doers.
|
M.M.Pickthall:
|
It is no sin for you if ye divorce women while yet ye have not touched them, nor appointed unto them a portion. Provide for them, the rich according to his means, and the straitened according to his means, a fair provision. (This is) a bounden duty for those who do good.
|
Saheeh International:
|
There is no blame upon you if you divorce women you have not touched nor specified for them an obligation. But give them [a gift of] compensation - the wealthy according to his capability and the poor according to his capability - a provision according to what is acceptable, a duty upon the doers of good.
|
Shakir:
|
There is no blame on you if you divorce women when you have not touched them or appointed for them a portion, and make provision for them, the wealthy according to his means and the straitened in circumstances according to his means, a provision according to usage; (this is) a duty on the doers of good (to others).
|
Yusuf Ali:
|
There is no blame on you if ye divorce women before consummation or the fixation of their dower; but bestow on them (A suitable gift), the wealthy according to his means, and the poor according to his means;- A gift of a reasonable amount is due from those who wish to do the right thing.
|