ایم تقی عثمانی
|
حج کے چند متعین مہینے ہیں۔ چنانچہ جو شخص ان مہینوں میں (احرام باندھ کر) اپنے اوپر حج لازم کرلے تو حج کے دوران نہ وہ کوئی فحش بات کرے نہ کوئی گناہ نہ کوئی جھگڑا۔ اور تم جو کوئی نیک کام کرو گے اللہ اسے جان لے گا، اور (حج کے سفر میں) زاد راہ ساتھ لے جایا کرو، کیونکہ بہترین زاد راہ تقوی ہے اور اے عقل والو ! میری نافرمانی سے ڈرتے رہو
|
ابو الاعلی مودودی
|
حج کے مہینے سب کو معلوم ہیں جو شخص ان مقرر مہینوں میں حج کی نیت کرے، اُسے خبردار رہنا چاہیے کہ حج کے دوران اس سے کوئی شہوانی فعل، کوئی بد عملی، کوئی لڑائی جھگڑے کی بات سرزد نہ ہو اور جو نیک کام تم کرو گے، وہ اللہ کے علم میں ہوگا سفر حج کے لیے زاد راہ ساتھ لے جاؤ، اور سب سے بہتر زاد راہ پرہیزگاری ہے پس اے ہوش مندو! میر ی نا فرمانی سے پرہیز کرو
|
احمد رضا خان
|
حج کے کئی مہینہ ہیں جانے ہوئے تو جو ان میں حج کی نیت کرے تو نہ عورتوں کے سامنے صحبت کا تذکرہ ہو نہ کوئی گناہ، نہ کسی سے جھگڑا حج کے وقت تک اور تم جو بھلائی کرو اللہ اسے جانتا ہے اور توشہ ساتھ لو کہ سب سے بہتر توشہ پرہیزگاری ہے اور مجھ سے ڈرتے رہو اے عقل والو، ف۳۷۸)
|
احمد علی
|
حج کے چند مہینے معلوم ہیں سو جو کوئي ان میں حج کا قصد کرے تو مباثرت جائز نہیں اور نہ گناہ کرنا اور نہ حج میں لڑائي جھگڑا کرنا اور تم جو نیکی کرتے ہو الله اس کو جانتا ہے اور زادِ راہ لے لیا کرو اور بہترین زادِ راہ پرہیزگاری ہے اور اے عقلمندوں مجھ سے ڈرو
|
فتح جالندھری
|
حج کے مہینے (معین ہیں جو) معلوم ہیں تو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کرلے تو حج (کے دنوں) میں نہ عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے نہ کسی سے جھگڑے۔ اور جو نیک کام تم کرو گے وہ خدا کو معلوم ہوجائے گا اور زاد راہ (یعنی رستے کا خرچ) ساتھ لے جاؤ کیونکہ بہتر (فائدہ) زاد راہ (کا) پرہیزگاری ہے اور اے اہل عقل مجھ سے ڈرتے رہو
|
طاہر القادری
|
حج کے چند مہینے معیّن ہیں (یعنی شوّال، ذوالقعدہ اور عشرہء ذی الحجہ)، تو جو شخص ان (مہینوں) میں نیت کر کے (اپنے اوپر) حج لازم کرلے تو حج کے دنوں میں نہ عورتوں سے اختلاط کرے اور نہ کوئی (اور) گناہ اور نہ ہی کسی سے جھگڑا کرے، اور تم جو بھلائی بھی کرو اﷲ اسے خوب جانتا ہے، اور (آخرت کے) سفر کا سامان کرلو، بیشک سب سے بہترزادِ راہ تقویٰ ہے، اور اے عقل والو! میرا تقویٰ اختیار کرو،
|
علامہ جوادی
|
حج چند مقررہ مہینوں میں ہوتا ہے اور جو شخص بھی اس زمانے میں اپنے اوپر حج لازم کرلے اسے عورتوں سے مباشرتً گناہ اور جھگڑے کی اجازت نہیں ہے اور تم جو بھی خیر کرو گے خدا اسے جانتا ہے اپنے لئے زادُ راہ فراہم کرو کہ بہترین زادُ راہ تقویٰ ہے اوراے صاحبانِ عقل! ہم سے ڈرو
|
ایم جوناگڑھی
|
حج کے مہینے مقرر ہیں اس لئے جو شخص ان میں حج ﻻزم کرلے وه اپنی بیوی سے میل ملاپ کرنے، گناه کرنے اور لڑائی جھگڑے کرنے سے بچتا رہے، تم جو نیکی کرو گے اس سے اللہ تعالیٰ باخبر ہے اور اپنے ساتھ سفر خرچ لے لیا کرو، سب سے بہتر توشہ اللہ تعالیٰ کا ڈر ہے اور اے عقلمندو! مجھ سے ڈرتے رہا کرو
|
حسین نجفی
|
حج کے چند خاص جانے پہچانے مقررہ مہینے ہیں۔ تو جو شخص ان (مہینوں) میں (اپنے اوپر) حج کی پابندی احرام باندھ کر فرض کر لے تو پھر حج کے دوران نہ (بیوی سے) مباشرت کرے۔ نہ (خدا کی) نافرمانی کرے اور نہ (کسی سے) لڑائی جھگڑا کرے اور تم جو کچھ نیکی کا کام کروگے تو خدا اسے جانتا ہے اور (آخرت کے سفر کے لئے) زادِ راہ مہیا کرو (اور سمجھ لو) کہ بہترین زادِ راہ تقویٰ (پرہیزگاری) ہے۔ اور اے عقل مندو! مجھ سے (میری نافرمانی سے) ڈرو۔
|
M.Daryabadi:
|
The season of Pilgrimage is the months known; wherefore whosoever ordaineth unto himself the pilgrimage therein, there is no lewdness nor wickedness nor wrangling during the pilgrimage, and whatsoever of good ye do, Allah shall know it. And take provision for the journey, for verily the best provision is abstainment; and fear Me, O men of understanding!
|
M.M.Pickthall:
|
197. The pilgrimage is (in) the well known months, and whoever is minded to perform the pilgrimage therein (let him remember that) there is (to be) no lewdness nor abuse nor angry conversation on the pilgrimage. And whatsoever good ye do Allah knoweth it. So make provision for yourselves (here after); for the best provision is to ward off evil. Therefore keep your duty unto Me, O men of understanding.
|
Saheeh International:
|
Hajj is [during] well-known months, so whoever has made Hajj obligatory upon himself therein [by entering the state of ihram], there is [to be for him] no sexual relations and no disobedience and no disputing during Hajj. And whatever good you do - Allah knows it. And take provisions, but indeed, the best provision is fear of Allah. And fear Me, O you of understanding.
|
Shakir:
|
The pilgrimage is (performed in) the well-known months; so whoever determines the performance of the pilgrimage therein, there shall be no intercourse nor fornication nor quarrelling amongst one another; and whatever good you do, Allah knows it; and make provision, for surely the provision is the guarding of oneself, and be careful (of your duty) to Me, O men of understanding.
|
Yusuf Ali:
|
For Hajj are the months well known. If any one undertakes that duty therein, Let there be no obscenity, nor wickedness, nor wrangling in the Hajj. And whatever good ye do, (be sure) Allah knoweth it. And take a provision (With you) for the journey, but the best of provisions is right conduct. So fear Me, o ye that are wise.
|