Home-ویب پیج

Chapter No 11-پارہ نمبر                    Jonah-10 سورت یونس               Ayah No-24 ایت نمبر

اِنَّمَا مَثَلُ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا كَمَآءٍ اَنۡزَلۡنٰهُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخۡتَلَطَ بِهٖ نَبَاتُ الۡاَرۡضِ مِمَّا يَاۡكُلُ النَّاسُ وَالۡاَنۡعَامُؕ حَتّٰۤى اِذَاۤ اَخَذَتِ الۡاَرۡضُ زُخۡرُفَهَا وَازَّيَّنَتۡ وَظَنَّ اَهۡلُهَاۤ اَنَّهُمۡ قٰدِرُوۡنَ عَلَيۡهَاۤ ۙ اَتٰٮهَاۤ اَمۡرُنَا لَيۡلًا اَوۡ نَهَارًا فَجَعَلۡنٰهَا حَصِيۡدًا كَاَنۡ لَّمۡ تَغۡنَ بِالۡاَمۡسِ‌ ؕ كَذٰلِكَ نُـفَصِّلُ الۡاٰيٰتِ لِقَوۡمٍ يَّتَفَكَّرُوۡنَ
آسان اُردو دنیاوی زندگی کی مثال صرف ہے جیسے کہ پانی ہم اُس (پانی) کوآسمان سے نازل کرتے ہیں، پھر اُس(پانی) سے زمینی نباتات اُگتی ہیں جس سے انسان اور مویشی کھاتے ہیں، حتی جب زمین اپنے زیورات لے لیتی ہے اور خوبصورت ہو جاتی ہے(یعنی جب فصلیں اورپھل پک جاتے ہیں)، تو اس (زمین) کے رہنے والے خیال کرتے ہیں کہ بے شک ہم اس (زمین) پر پوری طاقت رکھتے ہیں تو رات یا دن کو ہمارا حکم اس (زمین) کوآ جاتا ہے پھرہم اس( زمین) کو کٹی ہوئی فصل(کی طرح) بنا دیتے ہیں جیسے کہ (گزرے ہوئے)کل پھلی پھولی نہیں تھی اسطرح سے ہم غورو و فکر کرنے والے لوگوں کے لیے آیات کی تفصیل ( بیان)کرتے ہیں
(آسان اُردو ترجمے میں بریکٹ میں لکھے الفاظ، قرآن کی عبارت کا حصہ نہیں۔ یہ صرف فقرہ مکمل کرنے اور سمجھانے کے لیےہیں)
===============================
ایم تقی عثمانی دنیوی زندگی کی مثال تو کچھ ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا جس کی وجہ سے زمین سے اگنے والی وہ چیزیں خوب گھنی ہوگئیں جو انسان اور مویشی کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین نے اپنا یہ زیور پہن لیا، اور سنگھار کر کے خوشنما ہوگئی اور اس کے مالک سمجھنے لگے کہ بس اب یہ پوری طرح ان کے قابو میں ہے، تو کسی رات یا دن کے وقت ہمارا حکم آگیا (کہ اس پر کوئی آفت آجائے) اور ہم نے اس کو کٹی ہوئی کھیتی کی سپاٹ زمین میں اس طرح تبدیل کردیا جیسے کل وہ تھی ہی نہیں۔ اسی طرح ہم نشانیوں کو ان لوگوں کے لیے کھول کھول کر بیان کرتے ہیں جو غور و فکر سے کام لیتے ہیں۔
ابو الاعلی مودودی دنیا کی یہ زندگی (جس کے نشے میں مست ہو کر تم ہماری نشانیوں سے غفلت برت رہے ہو) اس کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان سے ہم نے پانی برسایا تو زمین کی پیداوار، جسے آدمی اور جانور سب کھاتے ہیں، خوب گھنی ہو گئی، پھر عین اُس وقت جبکہ زمین اپنی بہار پر تھی اور کھیتیاں بنی سنوری کھڑی تھیں اور ان کے مالک یہ سمجھ رہے تھے کہ اب ہم ان سے فائدہ اُٹھانے پر قادر ہیں، یکایک رات کو یا دن کو ہمارا حکم آ گیا اور ہم نے اسے ایسا غارت کر کے رکھ دیا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں اس طرح ہم نشانیاں کھول کھول کر پیش کرتے ہیں اُن لوگوں کے لیے جو سوچنے سمجھنے والے ہیں
احمد رضا خان دنیا کی زندگی کی کہا وت تو ایسی ہی ہے جیسے وہ پانی کہ ہم نے آسمان سے اتارا تو اس کے سبب زمین سے اگنے والی چیزیں سب گھنی ہوکر نکلیں جو کچھ آدمی اور چوپائے کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین میں اپنا سنگھار لے لیا اور خوب آراستہ ہوگئی اور اس کے مالک سمجھے کہ یہ ہمارے بس میں آگئی ہمارا حکم اس پر آیا رات میں یا دن میں تو ہم نے اسے کردیا کاٹی ہوئی گویا کل تھی ہی نہیں ہم یونہی آیتیں مفصل بیان کرتے ہیں غور کرنے والوں کے لیے
احمد علی دنیا کی زندگی کی مثال مینہ کی سی ہے کہ اسے ہم نے آسمان سے اتارا پھراس کے ساتھ سبزہ مل کر نکلا جسے آدمی اور جانور کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین سبزے سے خوبصورت اور آراستہ ہو گئی اورزمین والوں نے خیال کیا کہ وہ اس پر بالکل قابض ہو چکے ہیں تو اس پر ہماری طرف سے دن یا رات میں کوئی حادثہ آ پڑا سو ہم نے اسے ایسا صاف کر دیا کہ گویا کل وہا ں کچھ بھی نہ تھا اس طرح ہم نشانیوں کو کھول کر بیان کرتے ہیں اور لوگو ں کے سامنے جو غور کرتے ہیں
فتح جالندھری دنیا کی زندگی کی مثال مینھہ کی سی ہے کہ ہم نے اس کو آسمان سے برسایا۔ پھر اس کے ساتھ سبزہ جسے آدمی اور جانور کھاتے ہیں مل کر نکلا یہاں تک کہ زمین سبزے سے خوشنما اور آراستہ ہوگئی اور زمین والوں نے خیال کیا کہ وہ اس پر پوری دسترس رکھتے ہیں ناگہاں رات کو یا دن کو ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا تو ہم نے اس کو کاٹ (کر ایسا کر) ڈالا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔ جو لوگ غور کرنے والے ہیں۔ ان کے لیے ہم (اپنی قدرت کی) نشانیاں اسی طرح کھول کھول کر بیان کرتے ہیں
طاہر القادری بس دنیا کی زندگی کی مثال تو اس پانی جیسی ہے جسے ہم نے آسمان سے اتارا پھر اس کی وجہ سے زمین کی پیداوار خوب گھنی ہو کر اُگی، جس میں سے انسان بھی کھاتے ہیں اور چوپائے بھی، یہاں تک کہ جب زمین نے اپنی (پوری پوری) رونق اور حسن لے لیا اور خوب آراستہ ہوگئی اور اس کے باشندوں نے سمجھ لیا کہ (اب) ہم اس پر پوری قدرت رکھتے ہیں تو (دفعۃً) اسے رات یا دن میں ہمارا حکمِ (عذاب) آپہنچا تو ہم نے اسے (یوں) جڑ سے کٹا ہوا بنا دیا گویا وہ کل یہاں تھی ہی نہیں، اسی طرح ہم ان لوگوں کے لئے نشانیاں کھول کر بیان کرتے ہیں جو تفکر سے کام لیتے ہیں،
علامہ جوادی زندگانی دنیا کی مثال صرف اس بارش کی ہے جسے ہم نے آسمان سے نازل کیا پھر اس سے مل کر زمین سے وہ نباتات برآمد ہوئیں جن کو انسان اورجانور کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین نے سبزہ زار سے اپنے کو آراستہ کرلیا اور مالکوں نے خیال کرنا شروع کردیا کہ اب ہم اس زمین کے صاحب هاختیار ہیں تو اچانک ہمارا حکم رات یا دن کے وقت آگیا اور ہم نے اسے بالکل کٹا ہوا کھیت بنادیا گویا اس میں کل کچھ تھا ہی نہیں -ہم اسی طرح اپنی آیتوں کو مفصل طریقہ سے بیان کرتے ہیں اس قوم کے لئے جو صاحبِ فکر و نظر ہے
ایم جوناگڑھی پس دنیاوی زندگی کی حالت تو ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس سے زمین کی نباتات، جن کو آدمی اور چوپائے کھاتے ہیں، خوب گنجان ہوکر نکلی۔ یہاں تک کہ جب وه زمین اپنی رونق کا پورا حصہ لے چکی اور اس کی خوب زیبائش ہوگئی اور اس کے مالکوں نے سمجھ لیا کہ اب ہم اس پر بالکل قابض ہوچکے تو دن میں یا رات میں اس پر ہماری طرف سے کوئی حکم (عذاب) آپڑا سو ہم نے اس کو ایسا صاف کردیا کہ گویا کل وه موجود ہی نہ تھی۔ ہم اسی طرح آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے جو سوچتے ہیں
حسین نجفی دنیاوی زندگی کی مثال تو اس پانی جیسی ہے جسے ہم نے آسمان سے برسایا اور زمین سے وہ نباتات پیدا ہوئیں جن کو انسان اور مویشی سب کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین اپنی زیب و زینت کو لے چکی اور فصل کے سبزہ زار سے آراستہ ہوگئی۔ اور اس کے مالک سمجھے کہ انہیں اس (فصل) پر قابو حاصل ہے (جب چاہیں گے کاٹیں گے) تو ایک دم رات یا دن کو ہمارا حکم آگیا۔ تو ہم نے اسے اس طرح بیخ و بن سے کاٹ کے رکھ دیا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔ ہم غور و فکر کرنے والوں کیلئے اسی طرح کھول کھول کر اپنی آیتیں پیش کرتے ہیں۔
=========================================
M.Daryabadi: The similitude of the life of the world is only as the rain which We send down from heaven, wherewith maingleth the growth of the earth, of which men and cattle eat, until, when the earth putteth on her oranament and is adorned, and the inhabitants thereof imgine that they are potent over it, there cometh unto it Our command by night or by day, then We make it stubble as though it had not flourished yesterday. Thus We detail the signs unto a people who ponder.
M.M.Pickthall: The similitude of the life of the world is only as water which We send down from the sky, then the earth's growth of that which men and cattle eat mingleth with it till, when the earth hath taken on her ornaments and is embellished, and her people deem that they are masters of her, Our commandment cometh by night or by day and We make it as reaped corn as if it had not flourished yesterday. Thus do we expound the revelations for people who reflect.
Saheeh International: The example of [this] worldly life is but like rain which We have sent down from the sky that the plants of the earth absorb - [those] from which men and livestock eat - until, when the earth has taken on its adornment and is beautified and its people suppose that they have capability over it, there comes to it Our command by night or by day, and We make it as a harvest, as if it had not flourished yesterday. Thus do We explain in detail the signs for a people who give thought.
Shakir: The likeness of this world's life is only as water which We send down from the cloud, then the herbage of the earth of which men and cattle eat grows luxuriantly thereby, until when the earth puts on its golden raiment and it becomes garnished, and its people think that they have power over it, Our command comes to it, by night or by day, so We render it as reaped seed; produce, as though it had not been in existence yesterday; thus do We make clear the communications for a people who reflect.
Yusuf Ali: The likeness of the life of the present is as the rain which We send down from the skies: by its mingling arises the produce of the earth- which provides food for men and animals: (It grows) till the earth is clad with its golden ornaments and is decked out (in beauty): the people to whom it belongs think they have all powers of disposal over it: There reaches it Our command by night or by day, and We make it like a harvest clean-mown, as if it had not flourished only the day before! thus do We explain the Signs in detail for those who reflect.
======================================

آیت کے متعلق اہم نقاط

منفرد یا الگ آیت: ایک الگ بات یا موضوع کے بارے میں ہے
دنیاوی زندگی کی مثال