Home-ویب پیج

Chapter No 1-پارہ نمبر                   The Cow-2 سورت البقرۃ Ayah No-75 ایت نمبر

اَفَتَطْمَعُوْنَ اَنْ یُّؤْمِنُوْا لَكُمْ وَ قَدْ كَانَ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ یَسْمَعُوْنَ كَلٰمَ اللّٰهِ ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَهٗ مِنْۢ بَعْدِ مَا عَقَلُوْهُ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
آسان اُردو کیا تمہیں (یعنی ایمان والو) اُمید ہے کہ وہ (بنی اسرائیل) تمہارے لیے ایمان لائیں گے اور واقعی اُن میں سے ایک گروہ (فریق) تھا وہ اللہ کا لفظ (کلمہ)سنتے، پھروہ اُس (لفظ)کو بدل دیتے اس کے بعد جو وہ اُس(لفظ) کو سمجھ لیتے تھے اور وہ جانتے تھے (یعنی جان بوجھ کر ایسا کیا کرتے تھے)
(آسان اُردو ترجمے میں بریکٹ میں لکھے الفاظ، قرآن کی عبارت کا حصہ نہیں۔ یہ صرف فقرہ مکمل کرنے اور سمجھانے کے لیےہیں)
===============================
ایم تقی عثمانی (مسلمانو !) کیا اب بھی تمہیں یہ لالچ ہے کہ یہ لوگ تمہارے کہنے سے ایمان لے آئیں گے ؟ حالانکہ ان میں سے ایک گروہ کے لوگ اللہ کا کلام سنتے تھے، پھر اس کو اچھی طرح سمجھنے کے بعد بھی جانتے بوجھتے اس میں تحریف کر ڈالتے تھے۔
ابو الاعلی مودودی اے مسلمانو! اب کیا اِن لوگوں سے تم یہ توقع رکھتے ہو کہ تمہاری دعوت پر ایمان لے آئیں گے؟ حالانکہ ان میں سے ایک گروہ کا شیوہ یہ رہا ہے کہ اللہ کا کلام سنا اور پھر خوب سمجھ بوجھ کر دانستہ اس میں تحریف کی
احمد رضا خان تو اے مسلمانو! کیا تمہیں یہ طمع ہے کہ یہ (یہودی) تمہارا یقین لائیں گے اور ان میں کا تو ایک گروہ وه تھا کہ اللہ کا کلام سنتے پھر سمجھنے کے بعد اسے دانستہ بدل دیتے،
احمد علی کیا تمہیں امید ہے کہ یہود تمہارے کہنے پر ایمان لے آئیں گے حالانکہ ان میں ایک ایسا گروہ بھی گزرا ہے جو الله کا کلام سنتا تھا پھر اسے سمجھنے کے بعد جان بوجھ کر بدل ڈالتا تھا
فتح جالندھری (مومنو) کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے (دین کے) قائل ہو جائیں گے، (حالانکہ) ان میں سے کچھ لوگ کلامِ خدا (یعنی تورات) کو سنتے، پھر اس کے سمجھ لینے کے بعد اس کو جان بوجھ کر بدل دیتے رہے ہیں
طاہر القادری (اے مسلمانو!) کیا تم یہ توقع رکھتے ہو کہ وہ (یہودی) تم پر یقین کر لیں گے جبکہ ان میں سے ایک گروہ کے لوگ ایسے (بھی) تھے کہ اللہ کا کلام (تورات) سنتے پھر اسے سمجھنے کے بعد (خود) بدل دیتے حالانکہ وہ خوب جانتے تھے (کہ حقیقت کیا ہے اور وہ کیا کر رہے ہیں)،
علامہ جوادی مسلمانو! کیا تمہیں امید ہے کہ یہ یہودی تمہاری طرح ایمان لے آئیں گے جبکہ ان کے اسلاف کا ایک گروہ کلاهِ خدا کو سن کر تحریف کردیتا تھا حالانکہ سب سمجھتے بھی تھے اور جانتے بھی تھے
ایم جوناگڑھی (مسلمانو!) کیا تمہاری خواہش ہے کہ یہ لوگ ایماندار بن جائیں، حاﻻنکہ ان میں ایسے لوگ بھی جو کلام اللہ کو سن کر، عقل وعلم والے ہوتے ہوئے، پھر بھی بدل ڈاﻻ کرتے ہیں
حسین نجفی (اے مسلمانو) کیا تم یہ توقع رکھتے ہو کہ یہ (یہودی) تمہارے کہنے سے ایمان لائیں گے حالانکہ ان میں سے ایک گروہ ایسا بھی گزرا ہے جو اللہ کا کلام سنتا تھا اور پھر اسے سمجھنے کے بعد دیدہ و دانستہ اس میں تحریف (رد و بدل) کر دیتا تھا۔
=========================================
M.Daryabadi: Covet ye then that they would believe for you whereas surely a Party of them hath been hearing the Word of Allah and then reverting it after they have understood it, While they know.
M.M.Pickthall: Have ye any hope that they will be true to you when a party of them used to listen to the Word of Allah, then used to change it, after they had understood it knowingly?
Saheeh International: Do you covet [the hope, O believers], that they would believe for you while a party of them used to hear the words of Allah and then distort the Torah after they had understood it while they were knowing?
Shakir: Do you then hope that they would believe in you, and a party from among them indeed used to hear the Word of Allah, then altered it after they had understood it, and they know (this).
Yusuf Ali: Can ye (o ye men of Faith) entertain the hope that they will believe in you?- Seeing that a party of them heard the Word of Allah, and perverted it knowingly after they understood it.
======================================
 

آیت کے متعلق اہم نقاط

بنی اسرائیل کے بارے میں ہے
گذشتہ آیات میں قوم موسی یا بنی اسرائیل کے بارے میں بہت کچھ بیان کرنے کے بعد
۔ خطاب ایمان والوں کو ہے۔ کہ بنی اسرئیل والوں سے کیا توقع رکھتے ہو جب کہ اُن میں سے ایک فریق، سب کے سب نہیں، صرف ایک فریق کی بات ہو رہی ہے کہ وہ اللہ کے لفظ کو بھی تبدیل کر دیتا تھا
علمی ایت: اگرچہ قران الہدی کی تمام کی تمام آیات ایک طرح سے علمی ہی ہیں لیکن یہ درجہ بندی ایک ایسی ایت کے لیے ہے جس میں کوئی حکم نہیں ہوتا
یعنی ایسی ایت محکم نہیں ہوتی ہے اور کسی اور ایت سے متاشبہ ہو بھی سکتی ہے یا نہیں ہو سکتی۔
بنیادی طور پر اس ایت سے انسان کے علم میں اضافہ ہوتا ہے۔