ایم تقی عثمانی
|
(مالی امداد کے بطور خاص) مستحق وہ فقرا ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو اللہ کی راہ میں اس طرح مقید کر رکھا ہے کہ وہ (معاش کی تلاش کے لیے) زمین میں چل پھر نہیں سکتے۔ چونکہ وہ اتنے پاک دامن ہیں کہ کسی سے سوال نہیں کرتے، اس لیے ناواقف آدمی انہیں مال دار سمجھتا ہے، تم ان کے چہرے کی علامتوں سے ان (کی اندرونی حالت) کو پہچان سکتے ہو (مگر) وہ لوگوں سے لگ لپٹ کر سوال نہیں کرتے۔ اور تم جو مال بھی خرچ کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے۔
|
ابو الاعلی مودودی
|
خاص طور پر مدد کے مستحق وہ تنگ دست لوگ ہیں جو اللہ کے کام میں ایسے گھر گئے ہیں کہ اپنی ذاتی کسب معاش کے لیے زمین میں کوئی دوڑ دھوپ نہیں کرسکتے ان کی خود داری دیکھ کر ناواقف آدمی گمان کرتا ہے کہ یہ خوش حال ہیں تم ان کے چہروں سے ان کی اندرونی حالت پہچان سکتے ہو مگر وہ ایسے لوگ نہیں ہیں کہ لوگوں کے پیچھے پڑ کر کچھ مانگیں اُن کی اعانت میں جو کچھ مال تم خرچ کرو گے وہ اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گا
|
احمد رضا خان
|
ان فقیروں کے لئے جو راہ خدا میں روکے گئے زمین میں چل نہیں سکتے نادان انہیں تونگر سمجھے بچنے کے سبب تو انہیں ان کی صورت سے پہچان لے گا لوگوں سے سوال نہیں کرتے کہ گڑ گڑانا پڑے اور تم جو خیرات کرو اللہ اسے جانتا ہے،
|
احمد علی
|
خیرات ان حاجت مندوں کے لیے ہے جو الله کی راہ میں رکےہوئے ہیں ملک میں چل پھر نہیں سکتے ناواقف ان کے سوال نہ کرنے سے انہیں مال دار سمجھتا ہے تو ان کے چہرے سے پہچان سکتا ہے لوگوں سے لپٹ کر سوال نہیں کرتے اور جو کام کی چیز تم خرچ کرو گے بے شک وہ الله کو معلوم ہے
|
فتح جالندھری
|
(اور ہاں تم جو خرچ کرو گے تو) ان حاجتمندوں کے لئے جو خدا کی راہ میں رکے بیٹھے ہیں اور ملک میں کسی طرف جانے کی طاقت نہیں رکھتے (اور مانگنے سے عار رکھتے ہیں) یہاں تک کہ نہ مانگنے کی وجہ سے ناواقف شخص ان کو غنی خیال کرتا ہے اور تم قیافے سے ان کو صاف پہچان لو (کہ حاجتمند ہیں اور شرم کے سبب) لوگوں سے (منہ پھوڑ کر اور) لپٹ کر نہیں مانگ سکتے اور تم جو مال خرچ کرو گے کچھ شک نہیں کہ خدا اس کو جانتا ہے
|
طاہر القادری
|
(خیرات) ان فقراءکا حق ہے جو اﷲ کی راہ میں (کسبِ معاش سے) روک دیئے گئے ہیں وہ (امورِ دین میں ہمہ وقت مشغول رہنے کے باعث) زمین میں چل پھر بھی نہیں سکتے ان کے (زُھداً) طمع سے باز رہنے کے باعث نادان (جو ان کے حال سے بے خبر ہے) انہیں مالدار سمجھے ہوئے ہے، تم انہیں ان کی صورت سے پہچان لو گے، وہ لوگوں سے بالکل سوال ہی نہیں کرتے کہ کہیں (مخلوق کے سامنے) گڑگڑانا نہ پڑے، اور تم جو مال بھی خرچ کرو تو بیشک اﷲ اسے خوب جانتا ہے،
|
علامہ جوادی
|
یہ صدقہ ان فقرائ کے لئے ہے جو راسِ خدا میں گرفتار ہوگئے ہیں اور کسی طرف جانے کے قابل بھی نہیں ہیں ناواقف افراد انہیں ان کی حیا و عفت کی بنا پر مالدار سمجھتے ہیں حالانکہ تم آثار سے ان کی غربت کا اندازہ کرسکتے ہو اگرچہ یہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے ہیںاور تم لوگ جو کچھ بھی انفاق کرو گے خدا اسے خوب جانتا ہے
|
ایم جوناگڑھی
|
صدقات کے مستحق صرف وه غربا ہیں جو اللہ کی راه میں روک دیئے گئے، جو ملک میں چل پھر نہیں سکتے نادان لوگ ان کی بے سوالی کی وجہ سے انہیں مالدار خیال کرتے ہیں، آپ ان کے چہرے دیکھ کر قیافہ سے انہیں پہچان لیں گے وه لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے، تم جو کچھ مال خرچ کرو تو اللہ تعالیٰ اس کا جاننے واﻻ ہے
|
حسین نجفی
|
(یہ خیرات) خاص طور پر ان حاجتمندوں کے لئے ہے جو اللہ کی راہ میں اس طرح گھر گئے ہیں کہ روئے زمین پر سفر نہیں کر سکتے، ناواقف انہیں خود داری برتنے اور رکھ رکھاؤ کی وجہ سے مالدار سمجھتا ہے۔ مگر تم انہیں ان کے چہروں سے پہچان سکتے ہو۔ وہ لوگوں سے لپٹ کر اور ان کے پیچھے پڑ کر سوال نہیں کرتے۔ اور تم جو کچھ مال و دولت (راہِ خدا میں) خرچ کروگے بے شک اللہ اسے جانتا ہے۔
|
M.Daryabadi:
|
Alms are for the poor who are restricted in the way of Allah, disabled from going about in the land. The (unknowing taketh them for the affluent because of their modesty thou I wouldst recognise them by their appearance: they ask not of men with importunity. And whatsoever ye shall expend of good, verily Allah is thereof Knower
|
M.M.Pickthall:
|
(Alms are) for the poor who are straitened for the cause of Allah, who cannot travel in the land (for trade). The unthinking man accounteth them wealthy because of their restraint. Thou shalt know them by their mark: They do not beg of men with importunity. And whatsoever good thing ye spend, lo! Allah knoweth it.
|
Saheeh International:
|
[Charity is] for the poor who have been restricted for the cause of Allah, unable to move about in the land. An ignorant [person] would think them self-sufficient because of their restraint, but you will know them by their [characteristic] sign. They do not ask people persistently [or at all]. And whatever you spend of good - indeed, Allah is Knowing of it.
|
Shakir:
|
(Alms are) for the poor who are confined in the way of Allah-- they cannot go about in the land; the ignorant man thinks them to be rich on account of (their) abstaining (from begging); you can recognise them by their mark; they do not beg from men importunately; and whatever good thing you spend, surely Allah knows it.
|
Yusuf Ali:
|
(Charity is) for those in need, who, in Allah's cause are restricted (from travel), and cannot move about in the land, seeking (For trade or work): the ignorant man thinks, because of their modesty, that they are free from want. Thou shalt know them by their (Unfailing) mark: They beg not importunately from all the sundry. And whatever of good ye give, be assured Allah knoweth it well.
|
آیت کا پچھلی آیت یا آیات سے تسلسل ہے یعنی ایک عنوان یا بات ہے جو کہ تسلسل سے ہو رہی ہے
صدقات کے بارے میں ہے کہ کس طرح کے فقیر غریب لوگ ہوتے ہیں جن کو صدقات دینے کی ہدایت ہے
الفقرا کی تعریف کی جا رہی ہے کہ کس طرح کے لوگ ہوتے ہیں